ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / خلیجی خبریں / افسران کی لاپرواہی سے کروڑوں روپیوں کی بی بی ایم پی زمین جاتی رہی

افسران کی لاپرواہی سے کروڑوں روپیوں کی بی بی ایم پی زمین جاتی رہی

Thu, 29 Dec 2016 22:12:12  SO Admin   S.O. News Service

بنگلور:29/دسمبر(ایس او نیوز) برہت بنگلور مہانگر پالیکے کے شعبہئ قانون اور افسران کی غیر ذمہ داری کے سبب شہر کے قلب میں واقع یو بی سٹی سے متصل بیش قیمتی زمین بی بی ایم پی کی ملکیت سے جاچکی ہے۔ یہ بات آج بی بی ایم پی میں اپوزیشن لیڈر پدمانابھا ریڈی نے بتائی اور کہا کہ اس بیش قیمتی زمین کو بچانے کیلئے اب کوئی ذریعہ شاید باقی نہیں رہا ہے۔آج بی بی ایم پی کی ماہانہ میٹنگ کے دوران یہ معاملہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہاکہ افسران کی لاپرواہی کے نتیجہ میں یوبی سٹی سے متصل 1450 مربع فیٹ زمین پر وجئے ملیا نے قبضہ کررکھا ہے۔ یو بی سٹی کا ایک حصہ اس زمین پر تعمیر ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس زمین کو ملیا کے حوالے کرتے وقت یہ طے ہوا تھاکہ متبادل طور پر کوئی اور زمین ملیا سے حاصل کی جائے گی، لیکن افسران کی لاپرواہی کے نتیجہ میں صورتحال ایسی ہوگئی ہے کہ دونوں زمینات بی بی ایم پی کے قبضے سے نکل چکی ہیں۔ 1970 میں بی بی ایم پی نے یو بی گروپ کو جو زمین دی تھی، یہ محض سالانہ ایک روپیہ کرایہ کیلئے 99سالوں کیلئے دی گئی تھی۔ یہ زمین گنیش مندر کے ایک پجاری رامو دکشت کو دی گئی، لیکن رامو دکشت نے مرتے وقت اس زمین کو اپنی ملکیت قرار دے دی اور اپنی بیوی کے نام کردیا۔ پدمانابھا ریڈی نے اس سلسلے میں دستاویزات میئر اور کمشنر کو پیش کئے۔انہوں نے کہاکہ تقریباً سو کروڑ روپیوں کی لاگت والی زمین کو بی بی ایم پی کے قبضے میں واپس لینے میں افسران مجرمانہ لاپرواہی برت رہے ہیں۔ وجئے ملیا نے بی بی ایم پی کی اس زمین پر جے ڈبلیو میاریٹ ہوٹل کھڑا کردیا ہے۔روزانہ اس ہوٹل میں ایک کمرہ کے عوض دس تا 50ہزار روپیوں کا کرایہ لیا جاتا ہے اور بی بی ایم پی کو سالانہ ایک روپیہ کرایہ دیاجاتاہے۔ اس سلسلے میں عدالت کی طرف سے بھی بی بی ایم پی کے حق میں فیصلہ ہوا، لیکن افسران کی ملی بھگت سے یوبی سٹی کے مالکان نے عدالت سے عبوری اسٹے حاصل کرلیا، جس کے بعد اس مقدمہ کی کارروائی میں بی بی ایم پی افسران نے کوئی دلچسپی نہیں لی، ساتھ ہی بی بی ایم پی کے وکیلوں نے بھی اس معاملہ کو مسلسل نظر انداز کردیا۔افسران کی اس لاپرواہی کے نتیجہ میں سینکڑوں کروڑ روپیوں کی بیش قیمتی زمین کی ملکیت سے بی بی ایم پی کو شاید ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔ان تمام تفصیلات پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے میئر پدماوتی نے بی بی ایم پی افسران کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہاکہ شہر میں بی بی ایم پی کی طرف سے اب تک کتنی املاک کس کس کو لیز پر دی گئی ہیں،وہ تمام تفصیلات کونسل کی اگلی میٹنگ میں شہر کے تمام کارپوریٹروں کو مہیا کرائیں۔ انہوں نے کہاکہ افسران کی لاپرواہیوں کے سبب شہر کے قلب میں ہزاروں کروڑ روپیوں کی بی بی ایم پی املاک سے ہاتھ دھونا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کارپوریٹروں سے کہاکہ اپنے وارڈوں میں بھی اگر اس قسم کی املاک موجود ہوں تو نظر رکھیں اور ان کی تفصیلات پیش کریں۔ اس مرحلے میں ٹیکس اینڈ فائنانس کمیٹی کے چیرمین ایم کے گنا شیکھر نے بھی میئر اور پدمانابھاریڈی کی تشویش سے اتفاق کرتے ہوئے کہاکہ شہر کے تمام زونس میں بی بی ایم پی کی کتنی جائیداد ہیں اور کن کن کو لیز پر دی گئی ہیں اور ان سے بی بی ایم پی کو کتنی آمدنی ہورہی ہے اس کی مکمل تفصیل منظر عام پر آنی چاہئے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی بی ایم پی کی جتنی املاک لیز پر دی گئی ہیں اور ان میں سے کتنی املاک افسران کی لاپرواہی کے سبب بی بی ایم پی کے ہاتھوں سے نکل چکی ہیں، شاید اس کا علم افسران کو بھی نہیں ہے۔ میئر کی ہدایت سے اتفاق کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ افسران کو چاہئے کہ جلد از جلد اس سلسلے میں تفصیلات یکجا کریں اور خاطیوں کے خلاف کارروائی کی پہل کریں۔


Share: